اکیڈمک

مرکز برائے السنۂ و علوم ترجمہ

جامعہ گجرات کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس نے فروری 2012 میں ایک ایسا شعبٔہ علم متعارف کرایا جو پاکستان کی جامعات میں اپنی نوعیّت کا واحد شعبہ ہے۔ مرکز برائے السنۂ و علوم ترجمہ کے نام سے قائم کیا جانے والا یہ شعبہ اس وقت انتہائی خلوص اور نیک نیتی کے ساتھ پاکستان میں بین الثقافتی اور بین النسلی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی جدوجہد میں مصروفِ عمل ہے۔ یہ مرکز علوم ترجمہ کے حوالے سے جدید و قدیم نظریات اور اصولوں کی تعلیم دے کر ایسے مترجم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ترجمہ کے انتہائی حساس اور پیچیدہ کام کو بہ طریقِ احسن سر انجام دے سکیں۔ اس عمل سے ملکی اور عالمی سطح پر ایسے بین الثقافتی مکالمہ کو بھی فروغ ملے گا جس کی موجودہ حالات میں اشد ضرورت بھی ہے۔ یہ مقصد بھی مرکز کے مدنظر ہے کہ تراجم کو فروغ دے کر اور تراجم کے عمل کو تیز تر کر کے لسانی وسعت کا سامان پیدا کیا جائے اور اپنی قومی زبان کو زیادہ سے زیادہ قوت دی جائے، کیونکہ تراجم اصل میں ذخیرہ الفاظ کو دریافت کرنے اور نتیجتاً لسانی وسعت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مرکز اس حقیقیت سے بخوبی آگاہ ہے کہ معیاری تراجم ایک دوسرے کی ثقافت کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے قریب آنے کے امکانات پیدا کریں گے۔ دوسرے ممالک میں لکھی گئی کتابوں کو جب پاکستان کی قومی زبان یا علاقائی زبانوں میں ترجمایا جائے گا تو اس سے ہم بین الاقوامی برادری کا حصہ بھی بن جائیں گے اور بین الثقافتی ہم آہنگی کا ایک ایسا ماحول پیدا ہو گا جس سے عالمی امن ا ور بھائی چارے کی راہ ہموار ہو گی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو مرکز بین الثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے۔ مرکز کو اس حقیقت کا بھی ادراک ہے کہ ہم غیر ملکی زبانوں میں اپنے ادب کا ترجمہ کر کے اپنی فکرودانش کو بھی دنیا تک پہنچا سکتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ایک اپنا ایسا تشخص قائم کر سکتے ہیں جو ہماری عزت اور وقار میں اضافہ کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرکز میں ترجمے کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ترجمے کے حوالے سے عملی کام کو بےانتہا اہمیت دی جاتی ہے اور اس حوالہ سے بی ایس کے طلبہ اور ایم فل سکالرز کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ دوران تعلیم کسی نہ کسی معیاری کتاب کا ترجمہ کریں۔ مرکز نے طلبہ کی عملی اور فکری تربیت کے لئے انتہائی اعلیٰ معیار کے سمینار منعقد کروائے جن میں ناموردانشوروں نے فن ترجمہ کے حوالہ سے مفید لیکچر دیے اور طلباء و طالبات کے لئے آگاہی کے نئے در وا کیے۔ یہ سلسلہ باقاعدگی سے جاری ہے جس نے مرکز کو علم و آگاہی کا ایک منفرد ذریعہ بنا دیا ہے۔مرکز کی دعوت پر آنے والے تمام دانشوروں اور مترجمین نے اپنے لیکچرز اور خطابات میں تراجم اور فن ترجمہ کے حوالے سے مرکز کی عملی کاوشوں کو ہمیشہ سراہا اور اسے علمی خدمت کا ایک ایسا ذریعہ قرار دیا جوکہ نہ صرف جامعہ گجرات بلکہ ملک کی بھی پہچان بنے گا۔

مرکز کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ یہ علومِ ترجمہ سے متعلق ایچ ای سی سے منظور شدہ پاکستان کا واحد جریدہ " پاکستان جرنل آف لینگویجز اینڈ ٹرانسلیشن سٹڈیز " شائع کر کے علم وتحقیق کے میدان میں ایک بھر پُور کردار ادا کر رہا ہے جسے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔اِس میں شائع ہونے والا مواد زبان اور ترجمے سے متعلق بنیادی اہمیت کے حامل سوالات کے جواب پیش کرتا ہے۔ یہ جریدہ علمِ لسانیات،تقابلی ادب،تاریخِ ادب اورمشینی ترجمہ سے متعلق موضوعات پر مبنی تحقیقی مواد اور ترجمہ نگاری میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو مختلف زاویوں سے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ مرکز برائے السنۂ و علوم ترجمہ مُلک میں ترجمہ کو فروغ دینے کے لیے اور مترجمین کی کاوشوں کو اُجاگر کرنے کے لیے ایک کثیُراللّسانی مجلّہ "مترجم"بھی شائع کرتا ہےجو پاکستان میں اور بیرون مُلک قارئین کی ایک بَڑی تعداد کے ذوق کی بھر پُور تسکین کر رہا ہے۔یہ مجلہ معیاری تراجم کی مدد سے قومی اور غیر مُلکی زبانوں کا ادب اور تحقیقی مواد قارئین تک پہنچاتا ہے جس سے نہ صرف ثقافتی آگاہی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے بلکہ فنِ ترجمہ سے متعلق بھر پور رہنمائی بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔بالفاظ دیگر "مترجم"مرکز السنہ و علوم ترجمہ کے حقیقی مقصد کے حصول کو یقینی بنا رہا ہے اور اس لحاظ سے مرکز کا ترجمان ہے۔قارئین کی بڑی تعداد نے "مترجم" کی اس حیثیت کو تسلیم کیا ہے۔