اکیڈمک

شعبہ عمرانیات

فیکلٹی آف سوشل سائنسز کا مقصد ایسے طلباء اور طالبات پیدا کرنا ہے جو کہ خود شناس ذمہ دار شہری ہوں اورمعاشرے کی سماجی ، معاشی ، ثقافتی اور سیاسی ترقی میں اہم کردار ادا کریں ۔ مفکرانہ سوچ کا فروغ بذریعہ تعلیم ، تحقیق اور جدت کے ذریعے کرنا بھی سماجی علوم کا مقصدہے ۔پاکستانی معاشرہ کثیر الثقافتی اورکثیراللسانی معاشرہ ہے ۔ لہذا سماجی علوم طبقات کے باہم تعلقات میں موثر کردارکے حامل ہیں ۔اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک مسائل کے حل کے لئے سماجی علم حاصل کرنا بہت ضروری ہے ۔ سماجی علوم ملک میں تبدیلی کی سمت کی شناخت کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔ سماجی علوم طاقت کے ڈھانچے ، عدم مساوات، سماجی نمائندگان ، سماجی ناانصافی ، امتیازی سلوک، شہری منصوبہ بندی، سماجی ترقی،اور معاشرے کے اندر آبادی کے مختلف طبقات کے درمیان فرق کو کم کرنے کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ سماجی علوم میں تحقیق ملکی ترقی سے وابستہ شعبہ جات میں اصطلاحی ضرورت کی شناخت میں مدد کرتی ہے۔ یہ مختلف ملکی مسائل سے نمٹنے اور ان کے آپس کے نسلی تعلقات ، پسماندہ گروپوں کا تحفظ، بہتر اسلوبِ حکمرانی ،قوم کی تعمیر ، ریاستی تعمیر اور ملک کی سیاسی ، سماجی اور اقتصادی ترقی کے ممکنہ حل کی شناخت میں بھی مدد کرتے ہیں ۔ مزید براں سماجی علوم ماحولیاتی پختگی سے متعلق تحقیقی سوالات کی بناوٹ اور ان کے سائنسی انداز میں جواب کے حصول میں اہم کرادار ادا کر رہے ہیں ۔

فیکلٹی آف سوشل سائنسز کا دستور اور منشو راس بات کے حصول کے لئے کوشاں ہے کہ ہمارے طلباء اور طالبات معاشرتی مسائل کے حل کے لئے اپنے اندر تنقیدی اور تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکیں۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر مختلف شعبہ جات باہم مل کر مفکرانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں خدمتِ خلق اور اخلاقی قدروں کا فروغ ہمارا نصب العین ہے۔

عمرانیات ایک معاشرتی سائنس ہے جو کہ معاشرے کے سائنسی اور مربوط انداز میں مطالعہ پر زور دیتی ہے ۔ یہ مضمون ہمیں معاشرے کو سمجھنے اور اس کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو تا ہے ۔یہ طلباء کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ سماجی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کرنے کے قابل ہوسکیں ۔ سماجی سائنسدان ان اصولوں کی تخلیق، ان کے قائم رہنے ، ان کے تفہیم و تبدل اور ان کے دنیا کے مختلف خطوں میں نسل درنسل فروغ کامطالعہ کرتے ہیں ۔ عمرانیات کے طلباء دوسروں کے خیالات و نظریات کو جانچ کر معاشرے کی مختلف اقدار کے ساتھ سماجی تفاعل کرتے ہیں۔ عمرانیات معاشرے کے تغیرو تبدل اور اس کی وجوہات کا علم باہم فراہم کرتی ہے ۔ عمرانیات کے تحت پڑھائے جانے والے نظریات کی مختلف جہتیں ، تحقیق کو اس طرح سے منظم کرتی ہیں کہ سماجی زندگی کا سائنسی اصولوں کے تحت مطالعہ کیا جائے یہ طلبہ کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ معاشرتی مسائل کا سائنسی انداز فکر کے تحت حل نکال سکیں۔اکیسویں صدی کی معاشی منڈی کی صورتحال بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ اختراع ، جدت ، تنقیدی ، تجزیاتی ابلاغیات کا عالمی تناظر میں مطالعہ دور حاضر کی ضرورت ہے ۔ عمرانیات کے فارغ التحصیل طلبہ معاشرے کے مختلف معاملات کو بہتر طور پر جانچتے پرکھنے میں مہارت رکھتے ہیں ۔

عمرانیات تجزیے اور سائنسی طریق ہائے کار پر زور دیتی ہے جس میں مختلف طریقوں سے معاشرے کے افعال اور مختلف سماجی نمونوں کو سمجھا جاتا ہے ۔ عمرانیات انسانی رویوں اور بنیادی سماجی عمل کے مطالعہ پر زور دیتا ہے ۔ سماجی اقدام کی مضبوطی اور تحقیقی پہلوؤں کی تفہیم کے بغیر معاشرے کے سماجی ڈھانچے کا سائنسی انداز میں تجزیہ نہیں کیا جا سکتا ۔ شعبہ عمرانیات نے اپنے مضامین کو ایسے ترتیب دیا ہو ا ہے کہ طلبہ سماجی مظاہر اور رجحانات سے آگاہی حاصل کر سکیں ۔ مزید برآں شعبہ طلبہ میں جدید تحقیقی مہارت بھی پیدا کر تا ہے ۔ عمرانیات کے فارغ التحصیل طلبا ء ایسی بہترین صلاحیتوں سے لیس ہیں جو کہ بدلتی دنیا کو سمجھنے کے لئے ضروری ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ وہ کثیر جہتی سماجی مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ان کے پاس روزگار کے بہترین مواقع موجود ہیں ۔ اس ڈگری کے حصول کے بعد روزگار کے امکانات میں سماجی خدمت ، کمیونٹی کے کام ، قانون ، صحت کی خدمات ، کاروبار، اشتہاراور شعبہ تعلیم وغیرہ شامل ہیں ۔ جامعہ گجرات میں شعبہ عمرانیات پیچیدہ سماجی زندگی اور اس سے متعلق مسائل کے بارے میں علم رکھنے والے گریجوایٹس پیدا کرکے انسانی وسائل کی کمی کو پورا کرنے کا کام سرانجام دے رہا ہے

عمرانیات بنیادی طور پر افراد کو معاشرے کے پسِ منظر میں رکھ کر مطالعہ کرنے کا نام ہے ۔ یہ سماجی اور بین الااقوامی مسائل کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے ۔ یہ جرم ، کرپشن ، انتہا پسندی ، دہشت گردی ، غربت، ٹاؤن پلاننگ میں بہترین نقطہ نظر دے سکتی ہے ۔ عمرانیات طلبہ میں افہام و تفہیم ،تنظیمی کارکردگی اور معاشرے کی منصوبہ بندی کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کر تا ہے ۔ عمرانیات نے انسانی ثقافت کی تقویت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس شعبہ کے مضامین میں پڑھایا جانے والا مواداپنے طلبہ کیلئے کسی مذہب ، رسم و رواج ، اخلاق اور اداروں سے متعلق سوالات کے لئے ایک عقلی نقطہ نظر رکھتا ہے ۔ عمرانیات ہم پر ذاتی تعصبات، عزائم اور طبقاتی نفرت پر قابو پانے کی ضرورت کو آشکار کرتی ہے ۔

اس شعبہ کے فارغ التحصیل طلبہ تعلیمی اداروں ، پبلک ایڈمنسٹریشن کے دفاتر، سماجی خدمات میں ملازمت کے مواقع حاصل کر نے کے علاوہ سماجی بہبود، محکمہ بہودِ آبادی اور غیر سرکاری تنظیموں (این۔جی۔اوز) میں کام کر سکتے ہیں ۔علاوہ ازیں وہ سرکاری تعلیمی اداروں ،نجی اداروں اور دیگر متعدد تحقیقی اداروں میں اپناپیشہ وارانہ مستقبل تلاش کر سکتے ہیں ۔اپنے متنوع موضوعات کی بدولت عمرانیات اپنے طلبہ کو مقابلے کے امتحان ( سی ۔ ایس ۔ ایس) میں بھی پانچ اختیاری مضامین (بشریات ، جرمیات ، مطالعہ صنف، عمرانیات، ٹاؤن پلاننگ اور مینجمنٹ )کے چناؤ کا موقع فراہم کرتی ہے ۔